یہ کنٹراکٹ بھی لے لو، اقامہ بھی لے لو
بھلے چھین لو مجھ سے میری یہ نوکری
مگر مجھ کو لوٹا دو محنت کی کمائی
وہ کاغذ پہ لکھی ، وہ بندش پرانی
یہ چھوٹے سے کمرے میں آٹھ آٹھ بندے
جو رہتے ہیں جیسے ٹوکری میں انڈے
وہ چھٹی کا آنا اور راتوں کا رونا
یہ کپڑوں کا اپنے ہاتھوں سے دھونا
یہ باتھ روم کی بدبو یہ گندی رسوئی
بھلائے نہیں بھول سکتا یہ expatکوئی
یہ ساری مصیبت ہے لمبی کہانی
کڑی دھوپ میں بغیر اے۔ سی نکلنا
یہ پانی ، یہ 7اپ ، یہ پیپسی کا پینا
یہ superiorsکی باتوں پہ لڑنا جھگڑنا
یہ بیمار پڑھنا اور پھر سے سنبھلنا
یہ مجبور حالت یہ بے کسی یہ یادیں
یہ ٹوٹے ہوئے امیدوں کی ہے نشانی
کبھی رات کا مشکلوں سے گزرنا
درخواست لکھنا ،چھٹی منظور نہ ہونا
وہ معصوم بچوں کی چاہت ہے اپنی
وہ کاندھوں پہ ذمہ داری کی زنجیر اپنی
نہ مرنے کا غم ہے نہ حالت سے بندھن
بڑی بے بسی ہے یہ گلف کی زندگی
یہ کنڑاکٹ بھی لے لو ، اقامہ بھی لے لو
بھلے چھین لو مجھ سے میری یہ نوکری
مگر مجھ کو لوٹا دو محنت کی کمائی
وہ کاغذ پہ لکھی، وہ بندش پرانی ۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Author Details
عندلیب
حیدرآباد ، انڈیا سے ۔۔۔ میرا مطالعہ ، میرے خیالات ۔۔۔
حیدرآباد ، انڈیا سے ۔۔۔ میرا مطالعہ ، میرے خیالات ۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں