***
مضمون : حضرت فاطمہ الزھراء (رضی اللہ عنہا) ، کائنات کی 4 مثالی خواتین میں سے ایک
مضمون نگارہ : آمنہ کوثر۔
عصرِ حاضر میں عورت کی آزادی نے وہ بھیانک صورتیں اختیار کر لی ہیں جس کے تصور سے انسانیت لرزہ براندام ہے۔ ایک وقت وہ تھا کہ عورت شوہر کے گھر کی ملکہ اور زینت سمجھی جاتی تھی اور آج وہ شمعِ محفل ہے۔
پردہ کو خیرباد کہہ دینے اور حیا کو رخصت کرنے کے جو بدنتائج ہمیں نظر آتے ہیں اس سے نسوانی آزادی کے حامی بھی نفرت کرتے جا رہے ہیں لیکن اب یہ بڑھتا ہوا سیلاب رک نہیں سکتا۔
مذہب نے عورت کی کیا حیثیت قرار دی تھی ، محافظان دین و ملت نے نسوانی حقوق کا معیار مقرر کرنے میں کس قدر عدل پروری سے کام لیا تھا ، تدبیر منزل کی کیا صورتیں تجویز کی تھیں ، اولاد کی نشو و نما میں "ماں" کو کیا مخصوص درجہ دیا تھا اور گھر میں رکھ کر عورت کے کیا مشاغل قرار دئے تھے ، ان تمام موضوعات پر اگر قلم فرسائی کی جائے تو مستقل کتاب تیار ہو سکتی ہے۔ اس موضوع پر ہمارے اہلِ قلم نے جو جہاد قلم کیا ہے وہ خودپسند طبقہ کے انتباہ کے لئے کافی ہے۔
فخرِ کائنات کی پارہء تن حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کی پاکیزہ زندگی کا مختصر تعارف موجودہ دور کی بہنوں کے لئے اسوہ حسنہ ہے تاکہ وہ ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی صلاحیت پیدا کریں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے کہ ؛ انسانیت کی عروج پر پہنچنے والے مرد تو بےشمار ہیں مگر خواتین صرف 4 ہیں۔
آسیہ (رضی اللہ عنہا)
مریم (علیہا السلام)
خدیجۃ الکبریٰ (رضی اللہ عنہا)
فاطمہ الزہرا (رضی اللہ عنہا)
اول الذکر نے فرعون جیسے دشمنِ توحید کی رفیقہ حیات بن کر بھی اپنے عقیدے کو باقی رکھا اور شوہر کا کفر و عناد ان کے توحید میں ذرہ برابر فرق پیدا نہ کر سکا۔
حضرت مریم علیہا السلام کی عصمت و طہارت پیش خیمہ تھی کہ ان کی گود میں روح اللہ کی نشو و نما ہوگی۔
ان خواتین کے بعد ایک وہ خاتون ہیں جو سرچشمہ عصمت و طہارت ہیں اور جن کی نسل کی بقا کا خدا ذمہ دار ہے۔ ان کی نسل شام ابد تک باقی رہے گی اور دنیا کا چپہ چپہ سادات سے معمور رہے گا۔
حضرت آسیہ ہوں یا حضرت مریم ، دونوں کو فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا جیسے نہ باپ ملے ، نہ شوہر ملا ، نہ فرزند عطا ہوئے لہذا فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا کو وہ فضیلت عطا ہوئی جو دنیا کی کسی عورت کو حاصل نہیں۔
جب آپ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ثابت ہے تو ان کی طرز زندگی کو اپنانا بھی ثابت ہو جاتا ہے۔
اگر عورت کی آزادی کے لئے مرد کے مساوی حقوق کے دئے جانے کا کوئی تصور ہوتا تو اس نظریہ کی سب سے بڑی حامی سیدہ فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا ہو سکتی تھیں لیکن ان کا حجاب میں رہنا اس امر کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہی دراصل دنیا و آخرت کی سعادت کا ضامن ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں