اقبال کے نزدیک عورت کا اصل جوہر ماں بننے میں مضمر ہے۔
اقبال کا خیال ہے کہ عورت کی حفاظت نہ تو پردہ ہی کر سکتا ہے اور نہ ہی تعلیم ۔اس کی حفاظت اگر کسی طرح ممکن ہے تو صرف اس وقت جب مرد اس پر آمادہ ہو۔اگر کوئی قوم اس حقیقت کا دراک نہیں کرتی تو وہ بہت جلد تباہی کے گڑھے میں گر جائیگی ، مغربی تہذیب نے عورت کے لئے اعلیٰ تعلیم کے دروازے تو کھول دئے ہیں۔ مگر اس کو دینی تعلیم سے بیگانہ رکھا۔ جس کی وجہ سے معاشرہ فساد کی آمجگاہ بن گیا ہے ۔
مغربی معاشرت میں سب سے ممتاز بات یہ بتائی جاتی ہے کہ وہاں مساوات مرد وزن ہے اور عورت مکمل طور پر آزاد ہے ۔اقبال کہتے ہیں کے مغربی معاشرت مین جو فساد نظر آتا ہے اس کی اصل وجہ یہی ہے جس کی وجہ سے وہاں خاندانی نظام درہم برہم ہو گیا ہے ۔وہاں ملازمتوں پر عورت نے قبضہ کر رکھا ہے اور وہ بچے پیدا کرنے سے بیزار ہو چکی ہے جس کے نتیجہ میں مرد بے کاری کے دن گزار رہا ہے
حالانکہ۔۔۔۔۔
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِدروں
شرف میں بڑھ کے ثریا سے مشت خاک اس کی
کہ ہر شرف ہے اسی درج کا درِ مکنوں
مکالماتِ فلاطوں نہ لکھ سکی لیکن
اسی کے شعلے سے ٹوٹا شرارِ افلاطوں
پردہ
بہت رنگ سپرِبریں نے
خدایا یہ دنیا جہاں تھی وہیں ہے
تفاوت نہ دیکھا زن و شو میں میں نے
وہ خلوت نشیں ہے !یہ خلوت نشیں ہے !
ابھی تک ہے پردے میں اولادِ آدم
کسی کی خودی آشکارا نہیں ہے !
آزادئ نسواں
اس بحث کا کچھ فیصلہ میں کر نہیں سکتا
گو خوب سمجھتا ہوں کہ یہ زہر ہے ، وہ قند
کیا فائدہ کچھ کہہ کے بنوں اور بھی معتوب
پہلے ہی خفا مجھ سے ہیں تہذیب کے فرزند
اس راز کو عورت کی بصیرت ہی کرے فاش
مجبور ہیں ، معذور ہیں ، مردانِ خرد مند
کیا چیز ہے آرائش وقیمت میں زیادہ
آزادئ نسواں کہ زمرّد کا گلوبند؟
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Author Details
عندلیب
حیدرآباد ، انڈیا سے ۔۔۔ میرا مطالعہ ، میرے خیالات ۔۔۔
حیدرآباد ، انڈیا سے ۔۔۔ میرا مطالعہ ، میرے خیالات ۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں