رسالے کے مدیر محترم جناب پرواز رحمانی نے اداریہ میں "پہلے یہ چند باتیں" کے نام سے موثر مضمون تحریر کیا ہے جس کے چند قتباسات آپ کے بھی مطالعے کے لئے یہاں پیش ہیں۔
***
ڈنمارک کے بدبختوں کے واقعے پر جو دو ردّعمل ظاہر ہوئے اس میں سے پہلا ردّعمل مسلم دنیا کی طرف سے تھا جو سراپا احتجاج بن گئی تھی جبکہ دوسرا ردّعمل دنیا کے اُن حلقوں کی جانب سے تھا جو اسلام ، پیغمبرِ اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور امتِ مسلمہ کے سلسلہ میں پہلے ہی سے معاندانہ رویہ رکھتے ہیں۔
دنیا میں ایک تیسرا حلقہ بھی پایا جاتا ہے جو تجسس اور غیرجانبداری کے ساتھ یہ سب دیکھ رہا ہے۔
ڈنمارک ، رشدی اور تسلیمہ جیسے مواقع پر ان غیرجانبدارانہ انسانوں کے ذہنوں میں یقیناً یہ سوالات اٹھتے ہوں گے کہ :
- اپنی دینی اقدار بالخصوص اپنے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے آخر مسلمان ہی کیوں اتنے حساس ہیں ، دوسری قومیں کیوں نہیں ہیں؟
- مسلمانوں کے احتجاج پر ان کے معاندین کا ردّعمل کیا معنی رکھتا ہے جبکہ مسلمان نہ دوسرے مذاہب کو برا کہہ رہے ہوتے ہیں ، نہ کسی کی دلآزاری کرتے ہیں ، نہ دوسرے مسلمانوں پر اپنا عقیدہ زبردستی تھوپنے کی کوشش کرتے ہیں ، بلکہ وہ صرف اپنی دلآزاری پر غم و غصہ کا اظہار کرتے ہیں؟
* - بعض مخصوص حلقے مسلمانوں کی دلآزاری کرنے والے افراد کی حمایت ، پشت پناہی اور سرپرستی کیوں کرتے ہیں؟
* - اظہارِ رائے کی آزادی کے حامیوں کی غیرت اس وقت کہاں غائب ہو جاتی ہے جب امریکہ میں یہودیوں کی تنقید پر مبنی کتاب تقسیم ہونے نہیں دی جاتی ، مصنفوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں؟
* - یہودیوں کی کمیوں کی نشاندہی کرنے والے ہندوستان کے "ارون گاندھی" جب ان کی اصلاح کی بات کرتے ہیں تو اپنے ہی قائم کردہ ادارے کی سربراہی سے انہیں کیوں برطرف کر دیا جاتا ہے؟
دنیا کی غیرجانبدارانہ اکثریت کے ذہنوں میں ایک بڑا سوال یہ بھی پیدا ہو رہا ہوگا کہ دنیا کے ڈیڑھ سو کروڑ انسان ایک ایسے عقیدہ پر دل و جان سے کیوں قائم ہیں جسے کچھ "حلقے" غلط ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور صرف کر رہے ہیں؟
تمام انسانوں کو ہمیشہ کے لئے دھوکے میں نہیں رکھا جا سکتا !
چنانچہ اس شر میں سے خیر کے پہلو نکلنا شروع ہو گئے ہیں۔
غیرجانبدار انسان ، اسلام اور امت مسلمہ کو دیانتداری سے سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں ، قرآن اور سیرت نبوی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف ان کی توجہ خاص طور پر مبذول ہو رہی ہے۔
سیرتِ محمدی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر دنیا کی مختلف زبانوں میں کتابوں اور مضامین کی اشاعت ، جلسوں اور پروگراموں کا انعقاد تاریخ کا ایک مستقل اور مسلسل عمل ہے۔
حیاتِ نبوی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نقوش ہمارے دلوں اور دماغوں میں ایک بار پھر تازہ کرنے کی ضرورت ہے !!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں