ابا جی مارتے تھے تو امی بچا لیتی تھیں۔
ایک دن میں نے سوچا کہ اگر امی پٹائی کریں تو ابا جی کیا کریں گے؟
اور یہ دیکھنے کے لئے کہ کیا ہوتا ہے میں نے امی کا کہنا نہ مانا۔
انہوں نے کہا کہ بازار سے دہی لا دو۔ میں نہ لایا۔
انہوں نے سالن کم کر دیا۔ میں نے زیادہ پر اصرار کیا۔
انہوں نے کہا : پیڑھی کے اوپر بیٹھ کر روٹی کھاؤ۔ میں نے زمین پر دری بچھائی اور اس پر بیٹھ گیا اور کپڑے میلے کر لئے۔ میرا لہجہ بھی گستاخانہ تھا۔
مجھے پوری توقع تھی کہ امی ضرور ماریں گی۔
مگر انہوں نے مجھے سینے سے لگا کر کہا :
"کیوں دلاور پتر ! میں صدقے ، بیمار تو نہیں ہے تُو؟"
اس وقت میرے آنسو تھے کہ رکتے ہی نہ تھے !!
(مٹی کا دیا :: مصنف : مرزا ادیب)
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Author Details
عندلیب
حیدرآباد ، انڈیا سے ۔۔۔ میرا مطالعہ ، میرے خیالات ۔۔۔
حیدرآباد ، انڈیا سے ۔۔۔ میرا مطالعہ ، میرے خیالات ۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں