وجئے کرشن گپتا سے ایک ملاقات
انٹرویو نگار : محمد یوسف مڑکی
شائع شدہ : روزنامہ "منصف" ، حیدرآباد ، انڈیا۔
نوٹ :
یہ انٹرویو آج سے 10 یا 11 سال قبل لیا گیا تھا جو انڈیا کے کثیرالاشاعت اردو روزنامہ "منصف" (حیدرآباد) کے سائینس و ٹکنالوجی ایڈیشن میں شائع ہوا تھا۔
وجئے کرشن گپتا کو بچپن ہی سے اردو کے الفاظ اور اس کی تحریر سے دلچسپی رہی ہے۔ جب کبھی وہ دہلی کانپور جیسے شہروں میں گھومتے تو انہیں دکانات وغیرہ کے سائن بورڈز پراردو تحریر متاثر کرتی تھی اور وہ اس کی خطاطی کی خوبصورتی سے بے حد متاثر ہوا کرتے تھے۔
وجے کرشن گپتا جنہوں نے اِن پیج کی نام سے اردو میں کتابت اور خطاطی کا سافٹ ویر(Software) تیار کیا ہے حال ہی میں حیدرآباد آئے تھے ۔ ہمیں بڑا اشتیاق تھا کہ ان سے ملیں اور یہ معلوم کریں کہ اردو فن خطاطی انہوں نے کمپیوٹر کو کیسے سکھائی۔
قارئین کے ملاحظہ کے لئے ہماری گفتگو کو سوال جواب کی شکل میں پیش کیا جاتا ہے۔
***
سوال: گپتا جی یہ بتائیں کہ آپ کی پیدائش کہاں کی ہے اور تعلیم کہاں پر ہوئی؟
جواب: میں اترپردیش کے شہر میرٹھ میں پیدا ہوا لیکن زیادہ تعلیم دہلی میں ہوئی اور پھرIIT کانپور سے میں نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں بی ٹیک کی ڈگری حاصل کی جس کے بعد IIT کے اپنے ایک ساتھی کے ساتھ کمپیوٹر سافٹ ویر کی تیاری میں جٹ گیا۔ " اِن پیج" آپ نے نام سنا ہوگا جو اردو کے لئے تیار کیا ہوا ہمارا سافٹ ویر ہے۔ اس تیاری میں میرے ساتھ ہیں جناب آرپی سنگھ جو ایک بہترین کمپیوٹر ا نجینئر ہیں۔ ہماری فرم کا نام "کانسپٹ سافٹ ویر" ہے جو دہلی میں قائم ہے۔
سوال: اس سافٹ ویرکی تیاری میں آپ دونوں کا انفرادی طور پر جو حصہ رہا ہے اس کی کیا نوعیت ہے؟
جواب:اس سافٹ ویر کی تیاری میں وہ پروگرام کی تیاری اور فروغ کا کام کرتے ہیں جب کہ میں خاص طور پر زبانوں کے فنی نکات کو جمع کرنے اور ان کو کمپیوٹر پر حاصل کرنے کا کام کرتا ہوں۔
سوال: آپ نے صرف اردو خطاطی ہی کا سافٹ ویر تیار کیا ہے یا دوسری زبانوں میں بھی ایسا کام انجام دیا ہے؟
جواب: ہم نے اردو کے علاوہ دیگر زبانوں میں بھی سافٹ ویر تیار کیا ہے۔ آپ کو یہ سن کر حیرت ہوگی کہ جب ہم نے کام شروع کیا تو سب سے پہلے جاپانی زبان کا سافٹ ویر تیار کیا تھا۔ ویسے آپ جانتے ہوں گے کہ دیگر زبانوں کی طرح جاپانی میں حروف سے الفاظ نہیں بنتے بلکہ اس زبان میں مکمل الفاظ ہی پائے جاتے ہیں جو راست معنوں کو ظاہر کرتے ہیں۔
سوال: اس کام میں آپ کو بڑی دشواری پیش آئی ہوگی؟
جواب: ظاہر ہے جناب یہ کام آسان نہیں تھا۔ اس سافٹ ویر کے لئے ہمیں تقریباً 10,000 الفاظ کا حافظہ تیار کرنا پڑا تھا۔
سوال: اس سلسلے میں مارکیٹ کا ردعمل کیسا رہا؟
جواب: اچھا رہا۔ ہماری توقع کے خلاف ہم اس کی اچھی خاصی مارکٹنگ بھی کرپائے۔
سوال: گپتا جی ! تعجب ہو رہا ہے کہ آپ نے ہندوستان میں رہ کر جاپانی زبان کا سافٹ ویر تیار کیا ہے۔ کیا اس ضمن میں آپ نے پہل کی تھی یا وہاں کوئی مقابلہ تو نہیں تھا؟
جواب: ویسے تو جاپان میں بھی چند کمپنیوں نے یہ سافٹ ویر تیار کیا تھا لیکن ہم بھی مقابلے میں کامیاب رہے۔
سوال: اس کی کیا وجہ تھی؟
جواب: پہلے تو یہ کہ ہمارے سافٹ ویر ان کو نسبتاً سستے لگے اور دوسرا یہ کہ ہماری کوالٹی بھی اچھی تھی۔ لہٰذا مال اچھا بھی رہا اور سستا بھی تو گاہک کو اور کیا چاہیے!
سوال: آپ کو اردو سافٹ ویر تیار کرنے میں کس طرح دلچسپی پیدا ہوئی؟
جواب: مجھے بچپن ہی سے اردو کے الفاظ اور ان کی تحریر سے دلچسپی رہی ہے۔ جب کبھی میں دہلی کانپور جیسے شہروں میں گھومتا تو مجھے دکانات وغیرہ کے سائن بورڈ پر اردو تحریر متاثر کرتی تھی اور میں اس کی خطاطی کی خوبصورتی سے بہت متاثر ہوا کرتا تھا۔ اس وقت مجھے اندازہ نہیں تھا کہ IIT سے کمپیوٹر کی ڈگری لینے کے بعد اردو کی خطاطی پر عملی کام بھی کروں گا۔ اب بیتے برسوں پر نظر دوڑاتا ہوں تو اس میدان میں اپنے دوست کے ساتھ جتنا آگے نکل آیا ہوں وہ ایک خواب سا معلوم ہوتا ہے۔
سوال: ظاہر ہے کہ ایک زبان جو آپ کی اپنی مادری زبان نہیں ہے جس کی خطاطی کو آپ نے بچپن میں نہیں سیکھا اسے عمر کی ایک منزل پر آکر سیکھنا شاید آپ کو اس عمر میں اس فن کی باریکیوں کا مطالعہ اور اس کے تجزیے میں دشواری پیش آئی ہوگی؟
جواب: جی نہیں! کوئی دشواری پیش نہیں آئی۔ بلکہ یہ موضوع ہمارے مطالعہ اور تجزیے کے لئے بالکل نیا ہونے کے باوجود بے حد دلچسپ بھی رہا، اور جیسے جیسے ہم اس فن کی باریکیوں کو جانتے گئے ہماری دلچسپی اتنی ہی بڑھتی گئی۔
میں تو کہتا ہوں کہ کسی فن کوجاننے اور اس کے مطالعے کے لئے کوئی عمر نہیں ہوتی۔
جب تک انسان میں دلچسپی اور جستجو باقی ہے وہ کبھی بھی مشکل سے مشکل فن کو بھی سیکھ سکتا ہے۔ اس میں شک کی گنجائش نہیں ہے۔
سوال: گپتا صاحب یہ بتائیے کہ اردو سافٹ ویر اور انگریزی سافٹ ویر میں کیا فرق ہے؟
جواب: اردو سافٹ ویر انگریزی سے بہت سارے معاملات میں مختلف ہے۔ ایک اہم فرق تو یہ کہ اس کو دائیں سے بائیں لکھا جاتا ہے۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ حروف کی نشست الفاظ کے لحاظ سے بدلتی ہے۔ تیسرا یہ کہ اس میں بڑی لچک ہے۔ جب کہ دوسری زبانوں میں حروف کی نشست نہیں بدلتی اور ان میں لچک نہیں پائی جاتی۔
سوال: لچک سے آپ کی کیا مراد ہے؟
جواب: یعنی Flexibility اردو خطاطی کی ایک اہم خصوصیت ہے۔ یعنی آپ حروف کو عام سائز میں چھوٹا بھی لکھ سکتے ہیں اور اسے کھینچ کر طویل انداز میں بھی لکھ سکتے ہیں اور اس کے لئے اصول مقرر ہیں۔
سوال: ان سے ہٹ کر اور کیا فرق ہے اور اس میں آپ کو کہاں دقت پیش آئی؟
جواب: ان سے ہٹ کر ہم نے دیکھا کہ الفاظ کے لحاظ سے حروف کی شکل میں تبدیلی آسکتی ہے اس لئے ہمیں کمپیوٹر پربڑی محنت کرنی پڑی۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ہمیں یوں لگتا تھا کہ گھنٹوں نہیں بلکہ دن کے دن ہم لگاتار ذہنی ورزش کرتے جا رہے ہیں تب کہیں جا کر کچھ کامیابی مل پائی تھی۔
علاوہ ازیں ایک اور مشکل جو ہمیں ہر وقت ستاتی رہی وہ ہے الفاظ میں نقطوں کی نشست۔
سوال: کیا آپ کو معلوم ہے کہ ان نقاط کی نشست کے بھی محصوص اصول ہوتے ہیں؟
جواب: جی ہاں! اس کے خاص طریقے ہوتے ہیں ہمیں اس کا اندازہ ہے۔
سوال: کیا آپ نے ان اصولوں کی کسی استاد سے تعلیم حاصل کی ہے؟
جواب:ایسا نہیں ہے۔ ہم اس فن کے ماہرین کی خدمات حاصل کرتے ہیں۔ جیسے "اِن پیج" سافٹ ویر کی تیاری میں جناب فیروز ہاشمی ہمارے ساتھ ہیں۔
سوال: جناب فیروز ہاشمی کیا اس فن میں مہارت رکھتے ہیں؟ اور ان کی عمر کیا ہوگی؟
جواب: آپ کویہ سن کر حیرت ہوگی کہ جناب فیروز ہاشمی نوجوان آدمی ہیں عمر یہی کوئی 24،23 سال ہوگی لیکن خطاطی کے فن میں بڑی مہارت رکھتے ہیں بڑی کم عمری ہی میں انہوں نے فنی نکات کو سیکھا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ تفویض کردہ کام کے تیئں ان میں لگن اور جستجو موجود ہے۔
سوال: اس سافٹ ویر کی مارکٹنگ کیسی رہی ہے؟
جواب: اردو سافٹ ویر کی مارکٹنگ بہت اچھی رہی کئی ایک بڑے اخباروں نے یہ سافٹ ویر خریدا ہے جس میں ہندوستان اور پاکستان کے بڑے اخبارات، اشاعتی ادارے اور پرنٹنگ پریس وغیرہ شامل ہیں۔
سوال: کیا ہندوستان کے علاوہ یہ سافٹ ویر دیگر ممالک میں بھی خریدا گیا ہے؟
جواب: ہمارے اپنے ملک کے علاوہ پاکستان، برطانیہ، امریکہ، جنوبی افریقہ، سویڈن، جرمنی، جاپان، بنگلہ دیش، ماریشیس وغیرہ میں ہمار سافٹ ویر خریدا گیا ہے۔
سوال: آپ نے جو سافٹ ویر تیار کیا ہے اس کی اہم خصوصیات کیا ہیں؟
جواب: میں آپ کو بتادوں کہ ہمارے اس سافٹ ویر کی تیاری سے قبل یعنی ابتداء میں جو سافٹ ویر اردو کتابت کیلئے تیار ہوا تھا وہ DOS
(Disk Operating System) کے تحت تیار ہوا تھا لیکن اب جو ہم نے سسٹم تیار کیا ہے وہ LIGATURE Based سسٹم پر مبنی ہے۔
سوال: ان دونوں سسٹم میں کیا فرق ہے؟
جواب: DOS ایسا سسٹم ہوتا ہے کہ جیسا اردو ٹائپ کا سسٹم ہے حروف ایک ہی جگہ پر ٹائپ کیے جا سکتے ہیں ان کی نشست کو موقع کے لحاظ سے بدلا نہیں جا سکتا دوسرا یہ کہ کمپیوٹر کے مانیٹر(Monitor) یعنی سکرین پر یہ نہیں دیکھ سکتے تھے کہ جو الفاظ ہم طبع کرنا چاہتے ہیں وہ کیسے دکھائی دیں گے۔
صرف کاغذ پر پرنٹ لینے کے بعد ہی اس کا صحیح اندازہ ہو پاتا تھا۔ لیکن ہمارے اس " اِن پیج" سافٹ ویر میں یہ مشکل نہیں ہے۔ آپ حروف کی نشست کو اپنی مرضی کے مطابق کسی بھی جگہ بٹھا سکتے ہیں، نقاط کی جگہ کو بدل سکتے ہیں، الفاظ کی اصل شکل اور سائز کو اسکرین پر دیکھ سکتے ہیں، الفاظ کو یا جملوں کے ایک باکس کو گردش(Rotation) دے کر کسی بھی زاویے پر بٹھا سکتے ہیں۔ اس طرح سے ہمارے تیار کردہ سافٹ ویرمیں دو اہم باتیں شامل ہیں
ایک تو اس کی جامعیت ہے
اور دوسری اس کی لچک یعنی Flexibility ہے۔
سوال:اس سافٹ ویر کی تیاری کیلئے آپ کو کتنا عرصہ درکار ہوا؟
جواب: اس کی تیاری میں ہمیں کوئی چار تا پانچ سال لگ گئے اور ہم نے اسے بتدریج تیار کیا ہے۔
سوال: اس سافٹ ویر سے اردو زبان کی ترقی میں کہاں تک مدد ملے گی؟
جواب: آپ جانتے ہی ہیں یہ دور کمپیوٹرکا دور ہے۔ اردو زبان ایک جدید زبان ہے نہ صرف ہمارے ملک میں بلکہ ساری دنیا کے کئی ایک ممالک میں اس کا دور دورہ ہے۔
ہمارے سافٹ ویر نے اردو دنیا میں ایک انقلاب سا برپا کردیا ہے۔ جو کام کاتب حضرات دنوں نہیں بلکہ مہینوں میں کیا کرتے تھے اس کو آج کمپیوٹر منٹوں اور گھنٹوں میں کر دکھا رہا ہے اور پھر کوالٹی بھی ایسی کہ لوگ دانتوں تلے انگلی دباتے رہ جائیں۔
اردو زبان کی اشاعت اور طباعت میں یہ گراں قدر رول انجام دینے لگا ہے اور اسے پھر فون پر بات چیت کے بجائے Email میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اردو سیکھنے کیلئے سہولتیں فراہم ہورہی ہیں۔ اردو میں کام کرنے کیلئے آسانی ہو جائے کی اور ٹائپ رائٹر سے چھٹکارہ مل جائے گا۔
اردو کو بہتر سے بہتر انداز میں لکھنے میں اس سے مدد ملتی ہے اور خط و کتابت میں بھی آسانی ہو جاتی ہے۔
********
حیدرآباد کے ممتاز قلمکار محمد یوسف مڑکی کا منگل 25/دسمبر 2018 کو حیدرآباد میں انتقال
دکانوں یا دکانیں سنتے آئے تھے، آج پتہ چلا کہ دکان کی جمع دکانات بھی اردو میں مستعمل ہے۔
جواب دیںحذف کریں