حیدرآباد کی خاتون افسانہ نگاروں میں فریدہ زین کا نام بہت اہمیت کا حامل ہے۔
فریدہ زین 23/اکتوبر 1948 کو حیدرآباد میں پیدا ہوئیں اور حیدرآباد میں ہی اکتوبر 2015 میں انتقال کر گئیں۔ تعلیم و تدریس سے فطری لگاؤ کی بنا پر فلاور زون ہائی اسکول ریڈ ہلز حیدرآباد کی وہ بانی و سرپرست تھیں۔
وہ اپنے اسکول کے زمانے ہی سے کہانیاں لکھتی رہی تھیں اور ان کے افسانے ہند و پاک کے مشہور رسائل میں شائع ہوتے رہے۔ ان کے پانچ افسانوی مجموعے منظر عام پر آ چکے ہیں۔ سسکتی چاندنی، دل سے دار تک، اے گردشِ دوراں، دھرتی کا دکھ اور ایک حرفِ تمنا۔
فریدہ زین کے افسانوں میں سماجی شعور کے ساتھ ساتھ فرد اور سماج کی کشمکش کی صحیح عکاسی ملتی ہے۔ اپنے اطراف کے ماحول اور ذاتی تجربات و مشاہدات کو اپنے افسانوں میں سمونے کی وہ شعوری کوشش کرتی ہیں۔
ڈاکٹر راج بہادر گوڑ لکھتے ہیں کہ :
فریدہ زین کی زندگی نے بہت کرب دیکھا ہے۔ ابتدائی عمر ہی میں باپ کی رحلت دیکھی اور ماں کے ہاتھوں کی چوڑیاں ٹوٹتی دیکھیں اور یوں انہیں اپنی زندگی میں خلا پیدا ہوتا ہوا محسوس ہوا۔ اس تاریکی میں جو امید کی کرن پھوٹی اور جس نے فریدہ کو حوصلہ دیا وہ زین العابدین سعید ایڈوکیٹ (بھونگیر) سے ازدواجی رشتے میں منسلک ہونا تھا۔ زین، فریدہ کے لیے نہ صرف ایک اچھے شوہر تھے بلکہ ان کے فن کو مہمیز بھی کیا۔ اور فریدہ نہ صرف لکھنے لگیں بلکہ خاندانی روایات کی بندشوں کو توڑ کر چھپنے بھی لگیں۔ واضح رہے کہ روایتوں کی بندشوں کو توڑنے کا عنصر اب ان کے مزاج میں داخل ہو گیا ہے اور اس کے نمایاں اثرات ان کی کہانیوں میں ملتے بھی ہیں۔ اور ابھی ڈیڑھ برس ہوا کہ زین نے بھی داغِ مفارقت دے دیا۔ پھر فریدہ کے کوئی اولاد نہیں، یہاں تنہائی ہی ان کی رفیق رہ گئی ہے۔ وہ اب لال ٹیکری میں فلاور زون اسکول کی پرنسپال ہیں اور تعلیم و تصنیف ہی کی دو بیساکھیاں ان کی زندگی کا سہارا ہیں۔
بحوالہ:
فن اور مواد میں ارتقا کی داستاں ، فریدہ زین کی کہانیاں۔ از: ڈاکٹر راج بہادر گوڑ۔
دھرتی کا دکھ (دسمبر 1994)
کتاب کی تفصیلات :
Ay Gardish E Doran By Farida Zain
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں