ہندوستان کی تحریک آزادی میں مسلمانوں اور علمائے کرام کا کردار - AndleebIndia.blogspot.com from Hyderabad India | Health, Beauty, Food recipe, Urdu Literature

2020-08-15

ہندوستان کی تحریک آزادی میں مسلمانوں اور علمائے کرام کا کردار


آج 15/اگست -- ہندوستان کی آزادی کا دن ہے۔
اہل ہند کو جشنِ آزادی کی خوشیاں بہت بہت مبارک ہوں۔

وطن سے محبت ، اپنے ملک و سر زمیں سے دلی لگاؤ اور تعلق فطری چیز ہے۔ جس طرح ماں باپ ، بھائی بہن اور اولاد کی محبت فطری ہوتی ہے ، اسی طرح وطن کی محبت بلا تکلف ہوا کرتی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ ہم مسلمان ہندوستان سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں ، اس کے ایک ایک ذرے سے لگاؤ رکھتے ہیں۔
اسی سر زمین پر آنکھیں کھولی ہیں اور ایک دن اسی زمین کی مٹی میں مل جائیں گے۔ لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم اس کی پرستش کریں۔ مسلمان تو صرف اور صرف اپنے پروردگار ہی کی عبادت و پرستش کرتا ہے اور غیر خدا کی عبادت کو کفر سمجھتا ہے۔

اسلام، امن اور سلامتی کا مذہب ہے۔ مگر یہ بھی کہتا ہے کہ غیر اللہ کی طاقت پر بھروسہ مت کرو۔ ظالم اور جابر کے سامنے جھکنے کے بجائے حق کے لئے خود کو قربان کر دو۔
یہی وجہ ہے کہ ظالم اور جابر انگریز حکمرانوں کے خلاف علمائے اسلام نے قلم ہاتھ سے رکھ کر تلوار اٹھا لی تھی۔

آزادئ ہند کا ہر ورق علمائے اسلام اور مسلمانوں کی بے پناہ قربانیوں اور مسلسل جدوجہد کی مثالوں سے بھرا ہوا ہے ، جس کے بغیر تاریخ کا ہر صفحہ ادھورا اور اس کا ہر باب نامکمل اور ہر عنوان پھیکا ہے۔

حضرت مولانا حسین احمد مدنی سے عدالت میں انگریز جج نے جب یہ پوچھا کہ:
کیا تم نے فتویٰ دیا ہے کہ انگریز فوج میں بھرتی ہونا حرام ہے؟
حضرت مدنی نے بےباکی سے جواب دیا:
فتوی دیا کیا ہوتا ہے؟ آج بھی میرا یہ ہی فتوی ہے کہ انگریزی فوج میں بھرتی ہونا حرام ہے۔

مولانا ابوالکلام آزاد نے اپنے اخبار "الہلال" اور "البلاغ" کے ذریعہ ہندوستانیوں کو انگریزوں کے تسلط سے آزاد کرانے کی سوچ بخشی تھی اور اسی آزادی ہی کی خاطر مولانا کو بار بار جیل کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔
قید کے دوران جب انگریزوں نے بیوی کے انتقال پر آپ کو تین دن کی رہائی کا حکم دیا تو امام الہند نے انگریز کی رہائی کو ٹھکرا دیا اور حقارت کے ساتھ کہہ دیا کہ اس کی ضرورت نہیں ہے ، قیامت کے دن بیوی سے ملاقات ہو جائے گی۔

ہندوستان میں جنگ آزادی کی تحریک اور اس کے بانی ہونے کا شرف حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کو حاصل ہے جنہوں نے ایک طرف ناقابل فراموش دینی خدمات انجام دیں تو دوسری طرف سیاسی میدان میں انگریزوں کے تسلط سے ملک کو نکالنے کے لئے بہت زیادہ کوششیں کیں۔

شیخ الکل میاں نذیر حسین محدیث دہلوی کو بھی انگریزوں نے مقدمات میں پھانسا۔ ان کے مکان اور مسجدوں کی تلاشی لی گئی اور راولپنڈی کے جیل خانے میں انہیں ایک سال تک نظر بند رکھا گیا جہاں ان پر جبر کیا جاتا تھا کہ وہ تحریک آزادی کے دوسرے مسلمانوں کے نام بتائیں مگر محدث دہلوی نے زبان نہ کھولی۔

ان سب کے علاوہ مولانا محمد علی جوہر، مولانا ظفر علی خان، شاہ اسماعیل شہید، مولانا شاہ عطاء اللہ بخاری، مولانا انور شاہ کشمیری، مولانا فضل حق خیرآبادی، حکیم اجمل خان، مولانا عبدالحق مدنی، مولانا عنایت علی صادق پوری، مولانا جعفر صاحب تھانیسری، مولانا سعید احمد دہلوی، شبلی نعمانی، سید سلیمان ندوی ، مولانا حسرت موہانی، ڈاکٹر مختار انصاری، سیف الدین کچلو ۔۔۔
اور ان جیسے سینکڑوں اہم لیڈران، مسلم رہنما اور علمائے اسلام کی قربانیوں سے ہندوستان کو آزادی نصیب ہوئی۔
آج ہم سب کو ان کا احسان مند ہونا چاہیے اور ان کی قربانیوں سے سبق حاصل کر کے وطن اور ہم وطنوں کے لیے اچھائی اور بھلائی کا جذبہ پیدا کرنا چاہیے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

یہ تھے ہمارے سلف صورتِ مہ و خورشید
جو تجھ سے ہو سکے ان کا جواب پیدا کر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں