انسانی جسم کا defence system یعنی مدافعاتی نظام بہت مضبوط ہے۔ جب بھی جسم پر کوئی حملہ ہوتا ہے تو سب سے پہلے جسم کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کا مقابلہ کیا جائے۔
کھانسی کا آنا بھی اسی مدافعاتی نظام کا ایک حصہ ہے۔ کھانسی کے ذریعے سانس کی نالی کے اوپر والے حصے سے جما ہوا بلغم باہر نکلتا ہے جس سے سانس لینا آسان ہو جاتا ہے۔
کھانستے رہنے سے سانس کی نالی صاف ہوتی رہتی ہے۔ اس بلغم کا اخراج نہ ہو تو سانس کی نالیاں تنگ ہو جاتی ہیں اور یوں سانس پھولنے اور دمہ کی بیماری کے حملے ہونے لگتے ہیں۔ اس لیے اس طرح کی کھانسی کو روکنے کے لیے کسی قسم کی دوا کی ضرورت نہیں رہتی۔
اصل میں کھانسی کی دوا صرف اور صرف اس وقت استعمال کرنا چاہیے جب اس کے ساتھ ساتھ دوسری تکالیف ہوں یعنی بخار یا کوئی اور انفیکشن جن کا علاج بہت ضروری ہے۔
بعض اوقات گرم پانی اور نمک کے غرارے کرنے یا پھر بھاپ لینے سے کھانسی دور ہو جاتی ہے۔ مختلف قسم کی نت نئی کھانسی کی دوائیں کھانسی کو روکنے میں ذرا بھی مدد نہیں کرتیں اس لیے ان کا بےجا استعمال صرف فضول خرچی ہے لہذا ان کے استعمال سے پرہیز کرنا بہتر ہے۔
تھوڑی بہت کھانسی کا ہونا فائدہ مند ہے۔ اس سے سانس کی نالی صاف ہوتی رہتی ہے۔ زیادہ کھانسی کی صورت میں گھریلو علاج فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
جن میں سے کچھ آسان طریقے یہ ہیں:
1)
گرم پانی میں نمک یا ڈسپرین ڈال کر غرارے کریں۔
2)
صبح دوپہر اور شام میں ، دو چمچ شہد میں چار دانے پسی ہوئی کالی مرچ ملا کر استعمال کریں۔
3)
شہد ملا ہوا انگور کا جوس کھانسی کا بہترین علاج ہے۔ ایک کپ انگور کے جوس میں ایک جمچہ شہد ملا کر پی لیں۔
4)
رات کو سونے سے پہلے کھلے برتن میں گرم پانی ڈال کر اس میں نمک ملا کر بھاپ لیں۔
5)
خشک کھانسی کا آسان سا نسخہ یہ ہے کہ ۔۔۔
رات کو میٹھے بادام کی چھ یا سات گریاں پانی میں بھگو کر رکھ دیں۔ صبح ان کا چھلکا اتار کر شکر اور مکھن کے ساتھ پیسٹ بنا کر استعمال کریں۔
ماخوذ از کتاب:
دوا، غذا اور شفا
تصنیف: ڈاکٹر آصف محمود جاہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں